Urdu Iqtibas Facebook, Iqtabas From Urdu Novels , khoobsurat iqtibas, best iqtibas fb, iqtibas from urdu novels, iktibas in urdu, khoobsurat iqtibas, lines from urdu novel,
وہ ہانپ رہی تھی اور وہ مسلسل ہانپے چلی جا رہی تھی ۔ اپنی بے ترتیب اور اتھل پتھل سانسوں کے ساتھ اسے بات کرنا بھی گویا کارِ دشوار تھا ۔
ابھی چند لمحے قبل ” اندر کو دھنسی ہوٸی گڑھا نما آنکھوں والی اِس مریل سی ایک بازو والی لڑکی “ کی رُوح نے کہیں دُور دراز جہانوں کے فاصلے طے کر کے واپس اُس کے ادھورے وجود کو پہنا تھا ۔
وہ تخلیق کے تکلیف دہ مرحلوں سے گزر کر ابھی ابھی انسانیت کے تکریمی عہدے پر فاٸز ہوٸی تھی ۔ وہ ” ماں “ بن چکی تھی ۔ اُس کے میلی ایڑیوں والے پاٶں تلے نو ماہ سے تعمیر ہوتی جنت آج مکمل ہوٸی تھی ۔
وہی جنت جس کیلیے عابد و زاہد رات رات بھر اپنی جبینیں سجدوں میں رکھتے ہیں ۔ صاحب آرزو اور صاحبِ استطاعت لوگ حجازِ مقدس کی زیارتیں کرنے لاکھوں میل فاصلے طے کرتے ہیں۔ گو کہ اُس کا وجود ابھی زمین کے ایسے قطعے پر تھا جہاں ہر رات بستروں کی چادریں بدلی جاتیں ، مگر وہ خود کو کہیں اوپر بہت بلندیوں پر محسوس کرنے لگی تھی ۔۔۔۔۔۔ !
0 Comments