Ad Code

اچھا! پہلے تو تم نقاب نہیں لیتی تھیں۔ IN THE PAST, YOU DID NOT WEAR

Good! In the past, you did not wear a niqab. You used to be very modern. She fell silent. How the mockery of the age of ignorance sounds like a whip. I wish! Let those who ridicule know. "Yes!" I didn't take it before, but if I do now, I should do it properly. "What will people say if you wear a niqab at a wedding?"What will Allah Almighty say if I don't take it?"Nothing happens, Haya!" Even so, how many sins do they commit?

’’اچھا! پہلے تو تم نقاب نہیں لیتی تھیں۔ پہلے تو تم بہت ماڈرن تھیں۔‘‘

وہ چپ ہوگئی۔ زمانہ جاہلیت کا طعنہ کیسے چابک کی طرح لگتا ہے۔ کاش! یہ طعنہ دینے والوں کو معلوم ہو سکے۔

’’جی! میں پہلے نہیں لیتی تھی، لیکن اگر اب کرتی ہوں تو مجھے پراپر طریقے سے کرنا چاہیے۔‘‘

’’تم شادی پہ نقاب لوگی تو لوگ کیا کہیں گے؟‘‘ وہ جھنجھلائیں۔

’’نہیں لوں گی تو اللہ تعالیٰ کیا کہے گا؟‘‘

’’کچھ نہیں ہوتا حیا! ایسے بھی تو کتنے گناہ کرلیتے ہیں۔ غیبت گلے، یہ سب گناہ نہیں ہوتا؟ کیا صرف نقاب نہ کرنا گناہ ہے؟‘‘

درد کی فولادی گرفت اس کے سر کو جکڑ لینے کے بعد اب گردن تک پھیلتی جارہی تھی۔ اسے کندھوں پہ شدید دباؤ محسوس ہونے لگا۔

’’اماں! میں نے کب کہا کہ میں بہت نیک ہوں یا کوئی گناہ نہیں کرتی، لیکن اگر میں کوئی نیک کام کرنا چاہتی ہوں تو مجھے مت روکیں۔‘‘ اسے لگا، وہ التجا کررہی ہے، منت کر رہی ہے۔ وہ بنو قریظہ سے منت کر رہی ہے۔

’’اچھا! پہلے تو تم نے کبھی احساس نہیں کیا گناہ ثواب کا۔ جب ابا اورتایا کہتے تھے، تب تو تم نہیں مانتی تھیں۔ پھر وہی پہلے کا طعنہ۔

’’تو اماں! اگر میں تایا کے کہنے پہ اللہ کی مانتی تو میں قابل قبول ہوتی، مجھے شاباش بھی ملتی اور واہ واہ بھی، لیکن اگر میں اپنی مرضی سے اللہ کی مانوں تو میں قابل قبول نہیں ہوں؟‘‘ اس نے دکھ سے انہیں دیکھا۔ وہ ماس کو برچھی کی طرح زخمی کرتی اذیت کندھوں سے گزرتی ، سینے میں اتر رہی تھی۔

’’مجھے بے کار کے دلائل مت دو۔ اپنا ایل ایل بی مجھ پہ مت آزماؤ۔ ارم کی منگنی پہ تھوڑے لوگ تھے، بات دب گئی، لیکن اگر اب اتنے بڑے فنکشن پہ نقاب لوگی تو جانتی ہو، لوگ کتنی باتیں بنائیں گے؟‘‘

’’آپ لوگوں سے ڈرتی ہیں، جبکہ اللہ زیادہ حق دار ہے کہ اس سے ڈرا جائے۔۔۔ اورلوگوں کا کیا ہے۔۔۔ صائمہ تائی تو پہلے بھی مجھ پہ باتیں بناتی آئی ہیں۔‘‘مگر فاطمہ بے زار ہوچکی تھیں۔

’’حیا! شادیوں پہ کون حجاب لیتا ہے؟‘‘

’’میں لیتی ہوں۔۔۔ اور میں لے کر دکھاؤں گی۔ نہیں! میں کوئی دعوا نہیں کر رہی، لیکن اگر میں اپنے خاندان کی وہ پہلی لڑکی ہوں جو شادیوں میں بھی حجاب لے۔۔۔ تو میں وہ پہلی لڑکی بنوں گی اماں!‘‘

تکلیف اس کی شریانوں میں کسی سیال مادے کی طرح تیرتی اندرسب کچھ جلاتی، دل میں قطرہ قطرہ گرنے لگی تھی۔

’’حیا! شادیوں پہ تو خیر ہوتی ہے۔‘‘

’’نہیں اماں! شادیوں پہ ہی تو۔۔۔ ان تقریبات سے ہی تو خیر کم اور شر زیادہ نکلتے ہیں۔‘‘

’’کتنا برا لگے گا، تم نقاب میں بیٹھی ہوگی؟‘‘انہیں رہ رہ کر اس کی کم عقلی پہ افسوس ہو رہا تھا۔

’’کس کو برا لگے گا۔۔۔ لوگوں کو؟ مگر اللہ تعالیٰ کو اچھا لگے گا۔‘‘

’’اچھا! یعنی ہم جو نقاب نہیں کرتے تو ہم سب کافر ہوئے۔۔۔؟ ہاں! ہم سب بہت برے ہوئے؟‘‘

’’میں نے یہ کب کہا ہے اماں؟ میں خود نقاب لیتی ہوں، مگر کسی دوسرے پر تو تنقید نہیں کرتی۔ میں تو کسی سے کچھ بھی نہیں کہتی اماں!‘‘

اس کی آواز بھیگ گئی۔ درد اب اس کے دل کو کاٹ رہا تھا۔ الٹی چھری سے ذبح کررہا تھا۔ خندق کی کوئی جنگ بنو قریظہ کے بغیر نہیں لڑی جاتی۔ اسے بھی بنو قریظہ مل گیا تھا اور وہاں سے ملا، جہاں سے اس نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔

’’تم مت کہو، مگر تمہارا حجاب چیخ چیخ کر یہی کہتا ہے کہ میں بہت اچھی ہوں اورباقی سب برے ہیں۔‘‘ انہوں نے ہاتھ اٹھا کر چمک کر کہا۔ وہ کہیں سے بھی ایک مہذب اور تعلیم یافتہ خاتون نہیں لگ رہی تھیں۔

’’اماں! اگر کوئی ایسا سمجھتا ہے تو یہ اس کے اپنے اندر کی ان سیکیورٹی ہے۔ میرا کیا قصور؟ میں تو کسی کو برا نہیں سمجھتی۔ میں تو بس، آگ سے بچنا چاہتی ہوں۔‘‘

’’تو یہ سب پہلے کیوں نہیں کرتی تھیں؟ بچپن سے علم تھا تمہیں جہنم کی آگ کا یا نہیں علم تھا؟‘‘

’’پہلے صرف علم تھا اماں! اب یقین آگیا۔‘‘ اس نے بہت سے آنسو اپنے اندر اتارے۔‘‘

کیالوگوں نے واقعی سمجھ لیا ہے کہ وہ کہیں گے، ہم ایمان لائے اور وہ آزمائے نہ جائیں گے؟

’’اچھا! صرف پردہ نہ کرنا گناہ ہے، ماں کی بات نہ ماننا گناہ نہیں ہے؟‘‘ کیا قرآن نہیں پڑھا تم نے کہ والدین کو اف بھی نہیں کرتے؟‘‘

’’اس نے جواب میں ایک گہری سانس لی۔

’’اماں! آپ کو بھی پتا ہے اورمجھے بھی پتا ہے کہ آپ اس آیت کو غلط جگہ پہ غلط طریقے سے کوٹ کررہی ہیں۔ میں آپ کو ناراض نہیں کرنا چاہتی، مگر میں اللہ تعالیٰ کو بھی ناراض نہیں کرسکتی۔‘‘

’’بس کرو! پتا ہے مجھے، یہ سب تم جہان کے لیے کررہی ہو۔ وہی ہے ایسی دقیانوسی سوچ کا حامل۔ ترکی میں رہ کر بھی فرق نہیں پڑا اسے۔ دیکھتی ہوں میں، کس طرح روز فجرپہ مسجد جارہا ہوتا ہے۔‘‘

’’اماں! کوئی لڑکی اپنی مرضی سے حجاب لینے لگے تو سب یہ کیوں فرض کرلیتے ہیں کہ وہ کسی کے دباؤ میں آکر یہ کر رہی ہے؟ کوئی یہ ماننے کو تیار کیوں نہیں ہوتا کہ اس لڑکی کا اپنا دل بھی کچھ کہہ سکتا ہے؟‘‘


#Jannat Kay Pattay

 

Post a Comment

0 Comments

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();

Rawalpindi Studio Youtbe Channel

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();