Ad Code

سر کبھی کبھی مسئلہ ہمارے کچھ عزیزوں کے ساتھ ہوتا ہے۔SOMETIMES THE PROBLEM IS WITH SOME OF OUR LOVED ONES

Sometimes the problem is with some of our loved ones, with whom we do not have a blood relationship," but the heart is worried about them. If he sees them doing something wrong, he wants to stop them, but he is also afraid of their anger. What should I do?

’’سر کبھی کبھی مسئلہ ہمارے کچھ عزیزوں کے ساتھ ہوتا ہے۔جن سے ہمارا خونی رشتہ نہیں ہوتا ‘ مگر ان کے بارے میں دل فکر مند رہتا ہے ۔ اگر ان کو کچھ غلط کرتے دیکھیں تو ان کو روکنے کا دل چاہتا ہے ‘ مگر ان کی ناراضی سے ڈر بھی لگتا ہے ۔ ایسے میں کیا کرنا چاہیے ؟‘ ‘


’’تمہارا مطلب ہے کسی کے ساتھ کوئی انہونا سچ بولتے ہوئے تمہیں ڈر لگ رہا ہے۔‘‘ فاتح اب کھڑکی سے باہر بھاگتی عمارتیں دیکھ رہا تھا۔

’’جی ‘ سر!‘‘ 

’’تمہیں معلوم ہے ایڈم....چودہ سو سال پہلے عرب میں ہمارے رسول الله ﷺ کو الله تعالیٰ نے نبوت سے نوازا تھا ۔ غارِ حرا میں فرشتہ ان کے پاس حق لایا تھا ۔ جب وہ گھر واپس آئے تو حضرت خدیجہؓ نے ان کی بات پہ من و عن اعتبار کیا ۔ بات کتنی ہی انہونی کیوں نہ تھی ‘ انہوں نے وہ کیا جو ایک اچھا دوست ‘ ایک اچھا ساتھی کرتا ہے ۔ اپنے پارٹنر کو کمفرٹ کیا ۔ ہمت بندھائی ۔ ان کو کہا کہ آپ کو الله کبھی ذلیل و رسوا نہیں کرے گا کیونکہ آپ غریبوں کی مدد کرتے ہیں‘ مصائب میں گھرے لوگوں کا سہارا بنتے ہیں۔ مشکل وقت میں اپنے ساتھی کو امید دکھائی‘ ان کی اچھائیاں ان کو یاد دلائیں ۔ اور ان کی بات پہ یقین کیا۔ جانتے ہو کیوں؟‘‘

’’کیوں؟‘‘

’’کیونکہ حضرت خدیجہؓ حضرت محمد ﷺ کو اتنے اچھے طریقے سے جانتی تھیں کہ ان کو معلوم تھا ‘ یہ جو کہہ رہے ہیں ‘ سچ کہہ رہے ہیں۔کیونکہ رسول الله ﷺ عام معاملات میں بھی سچ بولتے تھے۔ اگر تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہاری ہر خاص بات کا اعتبار کریں تو تم عام باتوں میں بھی سچے بنا کرو۔‘‘


#Haalim_Novel


************************************************************************



’’دعا کیا کرتی ہے؟‘‘ سلاخوں سے سر ٹکا کر وہ ان کو دیکھتے کہیں اور گم تھی۔

’’آنے والی مصیبت کو روکتی ہے۔ اور جو مصیبت اتر چکی ‘ اس کو ہلکا کرتی ہے۔ یہ مومن کا ہتھیار ہے‘ دین کا ستون ہے‘ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔‘‘

ان کی آواز قید خانے کی اونچی دیواروں سے ٹکرا کر ارتعاش پیدا کر رہی تھی۔

حنین گم صم سی کھڑی رہی۔ ہاتھ سلاخوں پہ جمے رہے۔پھر ماتھے پہ بل آئے۔ اکیسویں صدی کے دماغ نے بحث کے لئے نکتے ڈھونڈے۔

’’آپ کی مصیبتیں ٹلتی ہوں گی دعاؤں سے۔ ہماری تو نہیں دور ہوتیں۔‘‘

’’دعا مصیبت سے کمزور ہے تو مصیبت حاوی ہو جائے گی۔ دعا مضبوط ہے تو دعا حاوی ہو گی۔‘‘

’’اور اگر دونوں ہی ایک جتنی مضبوط ہوں ؟ تب؟‘‘ وہ ترنت بولی۔

’’تو دعا قیامت تک اس مصیبت سے لڑتی رہے گی۔‘‘


#Namal_Novel

Post a Comment

0 Comments

Rawalpindi Studio Youtbe Channel

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();