Ad Code

Musalman ka Zawal iqbal poetry | islam or musalman | islamic poets in urdu | sufi think zarby kaleem









   ضربِ کلیم

۔          _______________________

          (پہلا حصہ = اسلام اور مُسلمان)

۔         ._______________________

                      مُسلمان کا زوال

۔          _______________________

(1)        اگرچہ زر بھی جہاں میں  ہے  قاضی الحاجات

            جو  فقر  سے  ہے  میسر  تونگری   سے  نہیں ! 

(2).       اگر  جواں  ہوں  مری  قوم   کے  جسُور و غیور

            قلندری  مری  کُچھ  کم   سکندری   سے   نہیں!

(3).       سبب کُچھ اور ہے تُُو جس کو خود سمجھتا ہے 

            زوال   بندۂ   مومن   کا   بے زری   سے    نہیں!

(4)        اگر   جہاں   میں    مرا    جوھر    آشکار    ہوا

            قلندری   سے   ہوا   ہے،   تونگری   سے   نہیں!


(1).               اگرچہ جہان کے اندر سونا، روپیہ پیسہ اور مال و دولت بھی حالات اور خواہشات کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے  کے لیے سبب بنتے ہیں، لیکن جو "فقر" کے ذریعے اعلی و بالا دولت میسر آتی ہے وہ دولت سونا چاندی اور مال و اسباب سے کسی صورت حاصل نہیں ہوتی اور نہ ہو سکتی ہے۔ ابنِ آدم کی تاریخ بتاتی ہے کہ قومیں بہت طاقتور بھی رہی ہیں اور مال و اسباب سے لیس بھی رہی ہیں لیکن پُختہ عقیدے سے خالی ہونے نے ان قوموں کا نام و نشان بھی مٹا دیا وہ قومیں اپنی ہمیشگی کو برقرار نہیں رکھ سکیں اس کی وجہ یہ ہوئی کہ ان کی نظر مادہ وجود تک محدود رہی اور مادہ وجود کسی بھی شے کا ہو اُس نے بالآخر بکھر ہی جانا ہوتا ہے لیکن کسی بھی تخلیق کی روح (جان) نہیں بکھرتی، جان مادی کائنات سے پہلے ہی موجود ہے اور مادہ بکھر جانے کے بعد بھی موجود ہے۔

حُضور سرورِ کائنات نے تشریف فرما ہو کر روح کی خبر "لا اِلہ اِلا اللہ" کے ساتھ "مُحّمد رسُول اللہ" فرما کر خبر کی تصدیق فرما دی اور عالمِ انسانیت پر احسان فرمایا۔

جب تک "لا اِلہ اِلا اللہ" کا پیغام رہا تب تک اولادِ آدم کو دین کے مکمل ہونے کی نوید نہیں ملی "ہمارے بعد آنے والا آئے گا" کی خبر جاری رہی، جب خبر تصدیق میں آئی تو حُضور سرورِ کائنات کا فرمان سامنے آیا کہ!

"الفقر فخری والفقر منی" مُجھے فقر پر فخر ہے اور فقر مُجھ سے ہے۔ انبیاء کرام خبر پہنچاتے رہے اور حُضور سرورِ کائنات نے تصدیق فرما کر دینِ حق کے مکمل اور ظاہر ہو جانے ہونے کا اعلان فرمایا اور جاری و ساری کے لیے "والفقر منی" فرمایا۔ 

اقبال رح اللہ علیہ حُضور سرورِ کائنات کے فخر کردہ فقر سے مستفید ہیں جس کے بارے میں قوم سے مخاطب ہو کر ہدایت کے طور پر فرماتے ہیں کہ اے قوم!

        از تب و تابم نصیبِ خود بگیر 

        بعد ازیں ناید چو من مردِ فقیر

        (اے مُسلمان قوم جو کُچھ میں نے کہا ہے اس کو

        سمجھ کر اپنا نظام درست کر لے، اس کے بعد مُجھ

        جیسا فقیر مرد نہیں آئے گا۔)

اب عالمِ انسانیت جب امن کے مقام پر آئے گی تو صرف اور صرف فقر سے مستفید ہو کر آئے گی نہ کہ جدید ٹیکنالوجی کی ترقی یا مذاہب کی انسان دشمن فرقہ پرستی سے امن کے دروازے کُھلیں گے، جدید ٹیکنالوجی کے اندر بھی خوف ہی پوشیدہ ہے، قومیں ایک دوسرے سے انجانے خوف میں مبتلا ہو کر موت کے سامان میں ترقی کر رہی ہیں۔ 

اس خوف سے نجات کا واحد راستہ حُضور سرورِ کائنات کا فخر کردہ فقر ہی حتمی راستہ ہے، نہ کہ جان لیوا ہتھیار اس کا علاج ہے نہ ہی مادی ترقی اور مادی دولت اس کام آ سکتی ہے، اسی حقیقت کے متعلق اقبال رح نے فرمایا ہے کہ! 

"انسان کی سلامتی کے لیے جو ضامن ہے وہ "فقر" ہے نہ کہ مال و دولت اور موت بانٹنے والے ہتھیار ضامن ہیں۔ 

مُسلمان قوم کے زوال کی حقیقی وجہ ہی یہی ہے کہ اس قوم نے انسانیت کی سلامتی والی راہ میں سوداگری داخل کر لی جس کا نتیجہ پوری انسانیت کے لیے تباہ کُن صورت میں ظاہر ہوا رہنمائی کا دعوی کرنے والا جب خود ہی راہ بُھول جائے تو پھر اُس کا رہنمائی کرنا مزید تباہی اور بربادی کے صورت میں نکلنا لازم ہے۔فقر کے ذریعے قلندری کے بارے فرماتے ہیں کہ!

        قلندر جُز دو حرفِ لا اِلہ کُچھ نہیں رکھتا

        فقیہہِ شہر قاروں ہے لغت ہاے حجازی  کا 

(2).   اگر میری قوم کے نوجوان خوف اور غمگینی کی کیفیت سے باہر نکل کر دلیری کے ساتھ فخر کردہ فقر سے رہنمائی لیں  اور انتہائی غیرت مند بن جاہیں تو ان کو میرے کلام کا مقصود سمجھ میں آ جائے گا، میرے کہے ہوئے پر عمل پیرا ہو کر نوجوان نسل دُنیا کے دل جیت سکتی ہے یہ مُحبت کا پیغام ہے اور انکار کو توڑنے کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی ہتھیار نہیں ہے صرف اسی ہتھیار کے ذریعے دل جیتے جا سکتے ہیں اور ابنِ آدم امن کی جنت میں داخل ہو سکتا ہے، مُسلمان جس کو وراثت میں یہی دولت ورثے میں ملی تھی اس کے پاس اپنی دولت کو پھر سے پانے کے سوا کوئی متبادل راستہ نہ ہے اور نہ ہو گا مُسلمان کے زوال کے ظاہری اسباب کُچھ بھی نظر آتے ہوں لیکن بُنیادی وجہ اپنی دولت کا اپنے ہاتھ سے نکل جانا ہی ہے باقی صرف بہانے تراشنے اور جھوٹی تسلیاں کے سوا نہیں۔ 

(3).            اے مُسلمان قوم تُو اپنے سنہری دور سے زوال میں آنے کی وجہ مال و اسباب اور دولتمندی سے خالی ہونا قرار دیتی ہے جو سرا سر تیری غلط فہمی ہے، مُسلمان کا زوال میں جانے کے اسباب مکمل طور پر کُچھ اور ہیں، اے مُسلمان تُو اپنی ابتدا کو بُھول چُکا ہے اور غیروں کی ذہنی غلامی اختیار کر چُکا ہے اپنی وراثت کا انصاف اور سچ کا نظریہ بُھول چُکا ہے بھلا سوچ تو سہی کہ جسے تُو نے اپنا آقا بنا لیا ہے وہ کیوں تُجھےاپنی سچ اور انصاف والی وراثت کی طرف مائل ہونے دے گا۔ 

اے مُسلمان قوم تیرے زوال میں جانے کے تین اسباب ہیں 

پہلا سبب یہ کہ تُو نے اپنے وجود کو سچ کی سمجھ حاصل کر کے سچا بنانا تھا اور اسی سچ کو اپنا آئین بنانا تھا جو تُو نے ملوکیت کا نظام اپنا کر پیٹھ پیچھے پھیک دیا۔ مغربی جمہوری نظام بھی صرف نام کا لبادہ آوڑھے ہوئے ہے۔ 

دوسرا سبب یہ کہ اپنی وراثت والا انصاف کا قانون چھوڑ کر غیروں کے طریقۂ انصاف کو اپنا لیا۔ جس میں نا انصافی کی بےشمار گُجائشیں موجود ہیں۔ 

تیسرا یہ کہ پہلی دو (سچ اور انصاف) پر خود کو دلیری کے ساتھ قائم رکھنا، کُچھ بھی ہو فیصلہ انصاف کے مطابق کرنا خواہ اپنے خونی رشتے کے خلاف بھی جاتا ہو۔ 

یہ تین چیزیں درست ہوں تو نتیجہ فطرتی نظام کا بہشتی نظام سامنے آتا ہے جس کا ثبوت ہماری ابتدائی تاریخ میں موجود ہے۔ لہذہ اے مُسلمان قوم!

        سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا

        لیا جائے گا تُجھ سے کام  دُنیا  کی  امامت  کا

        یہی  مقصودِ  فطرت  ہے  یہی  رمزِ  مُسلمانی

        اخوت  کی  جہانگیری،   مُحبت  کی  فراوانی

(4).            جب بھی اگر مُسلمان اور مُسلمانی کا جوہر آشکار ہوا تو صرف سچائی، انصاف اور ان دونوں  چیزوں پر پُختہ ارادے اور دلیری کے ساتھ عمل میں لانے سے ہوا نہ کہ مال و دولت کے خزانوں یا زبان ہلانے کے رٹوں  کے ذریعے یہ کبھی حاصل ہوئیں۔

Post a Comment

0 Comments

Rawalpindi Studio Youtbe Channel

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();