***2Lines Sufi Poetry***
عقل ابایت ہوس فرسودہ نییست
کارپاکاں از عزض آلودہ نیست
Caprice corrupted not thy father's brain
The labor of pious was un soiled
تمارے بزرگوں کی عقل ذاتی غراض سے متاثر نہیں تھی۔
یاد رکھو کہ پاک آدمیوں کے کام کاج اغراض سے آلودہ نہیں ہوتے ہیں۔
تو غنی ازہر دو عالم من فقیر
روز محشر عذر ہائے من پذیر
ور جابم راتو بینی ناگزیر
از نگاہ مصطفیٰ پنہاں بگیر
اے اللّلہ میں تیرا ہی منگتا ہوں تو دونوں عالم کو عطا کرنے والا ہے
روز محشر میرا عذر قبول فرمانہ اگر میرے نامہ اعمال کا حساب ناگزیر بھی ہو تو
پھر اسے میرے مولا اسے میرے آقا محمد(صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم) کی نگاہوں سے پوشیدہ رکھنا
اجتہاد اندر رمان انحطاط
قوم را برہم ہمی پیچد بسات
In the time of decadance, To seek to exercise
the speculative jugment of the mind
completes the people's havoc finally
زوال کے زمانے میں اجتہاد کا دروازہ کھلا رہے
تو قوم کے نظم وضبط کی بساط لپٹی جاتی ہے یعنی اتحاد باقی نہیں رہتا
خوار از مہجوری قران شدی
شکوہ سنج گردش دوران شدی
Rejecting the koran how meanly thou hast sunk
Base caviller protesting of the turm of fortun's wheel
تیری ذلت کا اصل سبب یہ ہے کہ تونے قرآن کو
چھوڑ دیا ہے اور زمانے کی گردش کے شکوے کرنے لگ گیا
خویش راچون از خودی محکم کنی
تو اگر خواہی جہان برہم کنی
When thou mak'st thyself strong with self,
Thoi wilt derstroy the world at thy pleasure
جب تو خود کو خودی مضبوط و مستحکم کرلے گا
اگر تو چاہے تو دنیا کو بھی تہ و بالا کر ڈالے گا
باطل از قوت پذیر دشان حق
خویش را حق داند از بطلان حق
Faleshood derives from power the authority of truth
And by falsitfying truth deems yourself true
باطل قوت کی بدولت حق کی سی شان پیدا کر لیتا ہے
اور حق کو باطل کہ کر خود وہ حق جاننے لگتا ہے
ارجمندی از شعاش می بری
من ندانم تو توئے یا دیگری
In those insignia thou takest pride until
I know not if thou be thyself or art another
میں نہں جانتا کہ تو تو ہے یا غیر ہے یعنی تیری حیثیت
غیر کی نقالی میں گم ہوگئی ہے اور یقیناََ تو تو نہیں رہا
مرد چون شمع خودی اندر وجود
از خیال آسمان پماچہ سود
When the lamp of self expries,
What is the use of heaven sureying imagination
جب خودی کی شمع ہی وجود میں بجھ ٖٖگئ
تو آسمانوں کی سی بلندی والے خیال کا کیا فائدہ حاصل ہوگا
علم از سامان حفظ زندگی است
علم از اسبابِ تقویم خودی است
Knowledge is an intrument for the presservation of life,
Knowledge is mean of invigrating the self
علم تو زندگی کی خفاظت کے اسباب میں سے ہے
علم تو خودی کو مستحکم کرنے کا ایک ذریعہ ہے
Thanks for reading i hope you like it
follow us for letest kalam,urdu,ghazal, sufi poetry,
0 Comments